عابد حسین مقدسی

الحمدلله الذی جعلنا من المتمسکین بولایة أمیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب علیه السلام

عابد حسین مقدسی

الحمدلله الذی جعلنا من المتمسکین بولایة أمیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب علیه السلام

الحمدلله الذی جعلنا من المتمسکین بولایة أمیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب علیه السلام

قرآن مجید میں غوروفکر کرنے کی اہمیت

شنبه, ۱ آذر ۱۳۹۹، ۰۵:۵۰ ب.ظ

اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل جیسے نعمت سے نوازاھے. 

جس کے زریعے انسان اچھائی اور برائی کے درمیان پہچان کرسکتے ھے. اللہ تعالیٰ نےقرآن مجید میں انسانوں  کو تعقل.(عقل سے کام لینے) تفکر اور تدبر سے کام لینے کی تاکید فرمائے ھےـ چنانچہ سورہ محمد آیہ نمبر 24 میں ارشاد ھوا ھے. أَفَلَا یَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا ۞

  تو کیا یہ لوگ قرآن میں ذرا بھی غور نہیں کرتے ہیں یا ان کے دلوں پر قفل پڑے ہوئے ہیں

” تدبر عربی میں دبر کے مادہ سے ہے جس کامعنی ہے ،کسِی چیزکے نتائج اورانجام پر غو ر کرنا ، یہ ” تفکر “کے برعکس ہے ، جس کا زیادہ تر اطلاق کسِی چیز کے اسباب اور وجوہات پر غور کرنے پر ہوتا ہے ،قرآن مجید میں ان دونوں کلموں کا استعمال نہایت ہی معنی خیز ہے ۔

نیزاس بات کوفراموش نہیں کرناچا ہیئے کہ قرآن مجید سے استفادہ کے لیے ایک قسم کی خود سازی کی ضرورت ہوتی ہے ،قرآن مجید خو د بھی اس قسم کی خود سازی کے لیے معاون ثابت ہوتا ہے ،کیونکہ اگردلوں پرہوا و ہوس ، تکبراور غرور ،ہٹ دھرمی اورتعصب کے تالے لگے ہُوئے ہوں تو یہ رکاوٹیں نورِ حق کوان میں داخل ہونے سے روک دیتی ہیں اور زیر ِ تفسیر آیات میں بھی اس تفسیر کی طرف اشارہ کیاگیا ہے ،

 کیا ہی زیبا فرمان ہے امیرالمومنین علی علیہ السلام کاجوایک خطبے کے ضمن میں متقین کے بارے میں ہے :

” اما اللیل فصا فون اقدامھم،تالین لاجزاء القراٰن،یرتلم نھاترتیلا،یحز نون بہ انفسھم ، ویستشیرون بہ دواء دائھم ، فاذ امرو ا باٰ یة فیھا تشویق رکنو ا الیھا طمعاً ، و تطلعت نفوسھما الیھا شوقاً ، وظنوا انھانصب اعینھموواذامرو باٰ یة فیھا تخویف اصغوا الیھا مسامع قلوبھم،و ظنوا ان زفیر جھنم وشھیقھا فی اصول اٰذ انھم “۔

وہ رات کے وقت قیام کرتے ہیں ،قرآن کی ٹھہرٹھہر کراورسوچ سمجھ کرتلاوت کرتے ہیں اپنے آپ کواس کے ذریعے پرسُوز کرتے ہیں ، اپنے درد کی دوا اسی میں تلاش کرتے ہیں ، جب کسی ایسی آیت پر پہنچتے ہیں جس میں شوق دلایاگیا ہے تووہ بڑے اشتیاق کے ساتھ اس کی طرف مائل ہوتے ہیں، دل کی آنکھیں بڑے شوق کے ساتھ اورخُوب عذر سے اسے دیکھتی ہیں اورہمیشہ اسے اپنانصب العلین قرار دیتے ہیں اوراگر کسی آیت پر پہنچتے ہیں جس میں ڈرایا گیا ہے تو دل کے کان کھول کر اسے سنتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ جلا ڈالنے والی دوزخ کی آگ کی چیخ و پکار اوراس کے شعلوں کی لپٹیوں کی آواز ان کے دل کے کانوں میں گونج رہی ہے

۔نہج البلاغہ خُطبہ ۱۹۳ ، معروف بہ خُطبہ ہمام ۔

تفسیر نمونہ سورہ محمد آیه 24

  • عابد حسین مقدسی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی