عابد حسین مقدسی

الحمدلله الذی جعلنا من المتمسکین بولایة أمیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب علیه السلام

عابد حسین مقدسی

الحمدلله الذی جعلنا من المتمسکین بولایة أمیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب علیه السلام

الحمدلله الذی جعلنا من المتمسکین بولایة أمیرالمؤمنین علی ابن ابیطالب علیه السلام

۱ مطلب در فروردين ۱۳۹۹ ثبت شده است

نیمه شعبان

یہ بڑی بابرکت رات ہے امام جعفر صادق (ع)فرماتے ہیں که امام محمد باقر (ع) سے نیمہ شعبان کی رات کی فضیلت کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: یہ رات شب قدر کے علاوہ تمام راتوں سے افضل ہے۔ پس اس رات تقرب الٰہی حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہیئے۔ اس رات خدا تعالیٰ اپنے بندوں پر فضل و کرم فرماتا ہے اور ان کے گناہ معاف کرتا ہے حق تعالیٰ نے اپنی ذاتِ مقدس کی قسم کھائی ہے کہ اس رات وہ کسی سائل کو خالی نہ لوٹائے گا سوائے اس کے جو معصیت و نافرمانی سے متعلق سوال کرے۔ خدا نے یہ رات ہمارے لیے خاص کی ہے۔ جیسے شب قدر کو رسول اکرم (ص)کے لیے مخصوص فرمایا۔ پس اس شب میں زیادہ سے زیادہ حمد و ثناء الٰہی کرنا اس سے دعا و مناجات میں مصروف رہنا چاہیئے۔اس رات کی عظیم بشارت سلطان عصر حضرت امام مهدی{عج}کی ولادت باسعادت ہے جو ۲۵۵ھ میں بوقت صبح صادق سامرہ میں ہوئی جس سے اس رات کو فضیلت نصیب ہوئی۔اس رات کے چند ایک اعمال ہیں :

{1}غسل کرنا کہ جس سے گناہ کم ہوجاتے ہیں

{2}نماز اور دعا و استغفار کے لیے شب بیداری کرے که امام زین العابدین (ع)کا فرمان ہے، کہ جو شخص اس رات بیدار رہے تو اس کے دل کو اس دن موت نہیں آئے گی۔ جس دن لوگوں کے قلوب مردہ ہوجائیں گے۔

{3}اس رات کا سب سے بہترین عمل امام حسین (ع) کی زیارت ہے کہ جس سے گناہ معاف ہوتے ہیں جو شخص یہ چاہتا ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کی ارواح اس سے مصافحہ کریں تو وہ کبھی اس رات یہ زیارت ترک نہ کرے۔ حضرت (ع) کی چھوٹی سے چھوٹی زیارت بھی ہے کہ اپنے گھر کی چھت پر جائے اپنے دائیں بائیں نظر کرے۔ پھر اپنا سر آسمان کی طرف بلند کرکے یہ کلمات کہےاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَ رَحْمَةُ اللهِ وَ بَرَکَاتُہُ

{4}شیخ و سید نے اس رات یہ دعا پڑھنے کا ذکر فرمایا ہے، جو امام زمانہ کی زیارت کے مثل ہے اور وہ یہ ہے

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنا ھذِہِ وَمَوْلُودِھا وَحُجَّتِکَ وَمَوْعُودِھَا الَّتِی قَرَنْتَ إِلی فَضْلِھا فَضْلاً فَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ صِدْقاً وَعَدْلاً لاَ مُبَدِّلَ لِکَلِماتِکَ وَلاَ مُعَقِّبَ لآیاتِکَ نُورُکَ الْمُتَأَلِّقُ وَضِیاؤُکَ الْمُشْرِقُ، وَالْعَلَمُ النُّورُ فِی طَخْیاءِ الدَّیْجُورِ، الْغائِبُ الْمَسْتُورُ جَلَّ مَوْلِدُھُ، وَکَرُمَ مَحْتِدُھُ، وَالْمَلائِکَةُ شُہَّدُھُ، وَاللهُ ناصِرُھُ وَمُؤَیِّدُھُ، إِذا آنَ مِیعادُھُ وَالْمَلائِکَةُ أَمْدادُھُ، سَیْفُ اللهِ الَّذِی لاَ یَنْبُو، وَنُورُھُ الَّذِی لاَ یَخْبُو، وَذُو الْحِلْمِ الَّذِی لاَ یَصْبُو، مَدارُ الدَّھْرِ، وَنَوامِیسُ الْعَصْرِ،وَ  وُلاةُ الْاَمْرِ، وَالْمُنَزَّلُ عَلَیْھِمْ مَا یَتَنَزَّلُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ، وَأَصْحابُ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ، تَراجِمَةُ وَحْیِہِ، وَوُلاةُ أَمْرِھِ وَنَھْیِہِ۔اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی خاتِمِھِمْ وَقائِمِھِمُ الْمَسْتُورِ عَنْ عَوالِمِھِمْ۔اَللّٰھُمَّ وَأَدْرِکْ بِنا أَیَّامَہُ وَظُھُورَھُ وَقِیامَہُ، وَاجْعَلْنا مِنْ أَ نْصارِھِ، وَاقْرِنْ ثأْرَنا بِثَأْرِھِ، وَاکْتُبْنا فِی أَعْوانِہِ وَخُلَصائِہِ، وَأَحْیِنا فِی دَوْلَتِہِ ناعِمِینَ، وَبِصُحْبَتِہِ غانِمِینَ ، وَبِحَقِّہِ قائِمِینَ، وَمِنَ السُّوءِ سالِمِینَ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ، وَصَلَواتُہُ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ وَعَلَی أَھْلِ بَیْتِہِ الصَّادِقِینَ وَعِتْرَتِہِ النَّاطِقِینَ، وَالْعَنْ جَمِیعَ الظَّالِمِینَ، وَاحْکُمْ بَیْنَنا وَبَیْنَھُمْ یَا أَحْکَمَ الْحاکِمِینَ۔

{5}شیخ نے اسماعیل بن فضل ہاشمی سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا:امام صادق (ع)نے پندرہ شعبان کی رات کو پڑھنے کیلئے مجھے یہ دعا تعلیم فرمائی اَللّٰھُمَّ أَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ الْخالِقُ الرَّازِقُ الْمُحْیِی الْمُمِیتُ الْبَدِیءُ الْبَدِیعُ لَکَ الْجَلالُ وَلَکَ الْفَضْلُ وَلَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ الْمَنُّ وَلَکَ الْجُودُ وَلَکَ الْکَرَمُ وَلَکَ الْاَمْرُ،وَلَکَ الْمَجْدُ، وَلَکَ الشُّکْرُ، وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ، یَا واحِدُ یَا أَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً أَحَدٌ،صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاکْفِنِی مَا أَھَمَّنِی وَاقْضِ دَیْنِی، وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِی رِزْقِی، فَإِنَّکَ فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ کُلَّ أَمْرٍ حَکِیمٍ تَفْرُقُ،وَمَنْ تَشاءُ مِنْ خَلْقِکَ تَرْزُقُ،فَارْزُقْنِی وَأَنْتَ خَیْرُالرَّازِقِینَ، فَإِنَّکَ قُلْتَ وَأَ نْتَ خَیْرُ الْقائِلِینَ النَّاطِقِینَ وَاسْأَلُوا اللهَ مِنْ فَضْلِہِ فَمِنْ فَضْلِکَ أَسْأَلُ وَ إِیَّاکَ قَصَدْتُ، وَابْنَ نَبِیِّکَ اعْتَمَدْتُ، وَلَکَ رَجَوْتُ، فَارْحَمْنِی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

{6}یہ دعا پڑھیں کہ رسول اکرم (ص)اس رات یہ دعا پڑھتے تھے اَللّٰھُمَّ اقْسِمْ لَنا مِنْ خَشْیَتِکَ مَا یَحُولُ بَیْنَنا وَبَیْنَ مَعْصِیَتِکَ، وَمِنْ طاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنا بِہِ رِضْوانَکَ، وَمِنَ الْیَقِینِ مَا یَھُونُ عَلَیْنا بِہِ مُصِیباتُ الدُّنْیا ۔ اَللّٰھُمَّ أَمْتِعْنا بِأَسْماعِنا وَأَبْصارِنا وَقُوَّتِنا مَا أَحْیَیْتَنا وَاجْعَلْہُ الْوارِثَ مِنَّا،وَاجْعَلْ ثأْرَنا عَلَی مَنْ ظَلَمَنا،وَانْصُرْنا عَلَی مَنْ عادانا، وَلاَ تَجْعَلْ مُصِیبَتَنا فِی دِینِنا، وَلاَ تَجْعَلِ الدُّنْیا أَکْبَرَ ھَمِّنا وَلاَ مَبْلَغَ عِلْمِنا، وَلاَ تُسَلِّطْ عَلَیْنا مَنْ لاَ یَرْحَمُنا، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

{7}وہ صلوٰت پڑھے جو ہر روز بوقت زوال پڑھا جاتا ہے۔

{8}اس رات دعاب کمیل پڑھنے کی بھی روایت ہوئی ہے اور یہ دعا باب اول میں ذکر ہوچکی ہے۔

{9}یہ تسبیحات 100 سو مرتبہ پڑھے تا کہ حق تعالی ٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کردے اور دنیا وآخرت کی حاجات پوری فرما دے: سُبْحَانَ اللهِ وَ الْحَمْدُ للهِ وَ الله اَکْبَرُ وَ لَا اِلَہَ اِلَّا الله

{10}مصباح میں شیخ نے ابو یحییٰ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کا ذکر کرتے ہوئے امام جعفر صادق (ع)سے پوچھا کہ اس رات کیلئے بہترین دعا ء کونسی ہے؟ حضرت نے فرمایا اس رات نمازِعشا کے بعد دو رکعت نماز پڑھے جس کی پہلی رکعت میں سورۃ الحمد اور سورۃ کافرون اور دوسری رکعت میں سور ہ الحمد اور سورۃ توحید پڑھے نماز کا سلام دینے کے بعد ۳۳/مرتبہ سبحان اللہ۔ ۳۳ /مرتبہ الحمد للہ اور ۳۴/مرتبہ اللہ اکبر کہے۔ بعد میں یہ دعا پڑھ  یَا مَنْ إِلَیْہِ مَلْجَأُ الْعِبادِ فِی الْمُھِمَّاتِ وَ إِلَیْہِ یَفْزَعُ الْخَلْقُ فِی الْمُلِمّاتِ یَا عالِمَ الْجَھْرِ وَالْخَفِیّاتِ، یَا مَنْ لاَ تَخْفی عَلَیْہِ خَواطِرُ الْاَوْھامِ وَتَصَرُّفُ الْخَطَراتِ، یَا رَبَّ الْخَلائِقِ وَالْبَرِیَّاتِ، یَا مَنْ بِیَدِھِ مَلَکُوتُ الْاَرَضِینَ وَالسَّماواتِ، أَ نْتَ اللهُ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ، أَمُتُّ إِلَیْکَ بِلا إِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ، فَیا  لا إِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ اجْعَلْنِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ مِمَّنْ نَظَرْتَ إِلَیْہِ فَرَحِمْتَہُ، وَسَمِعْتَ دُعائَہُ فَأَجَبْتَہُ، وَ عَلِمْتَ اسْتِقالَتَہُ فَأَ قَلْتَہُ، وَتَجاوَزْتَ عَنْ سالِفِ خَطِیئَتِہِ وَعَظِیمِ جَرِیرَتِہِ، فَقَدِ اسْتَجَرْتُ بِکَ مِنْ ذُ نُوبِی، وَلَجَأْتُ إِلَیْکَ فِی سَتْرِ عُیُوبِی۔اَللّٰھُمَّ فَجُدْ عَلَیَّ بِکَرَمِکَ وَفَضلِکَ وَاحْطُطْ خَطایایَ بِحِلْمِکَ وَعَفْوِکَ وَتَغَمَّدْنِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ بِسابِغِ کَرامَتِکَ، وَاجْعَلْنِی فِیہا مِنْ أَوْلِیائِکَ الَّذِینَ اجْتَبَیْتَھُمْ لِطاعَتِکَ،وَاخْتَرْتَھُمْ لِعِبادَتِکَ، وَجَعَلْتَھُمْ  خالِصَتَکَ وَصِفْوَتَکَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی مِمَّنْ سَعَدَ جَدُّھُ، وَتَوَفَّرَ مِنَ الْخَیْراتِ حَظُّہُ، وَاجْعَلْنِی مِمَّنْ سَلِمَ فَنَعِمَ، وَفازَ فَغَنِمَ وَاکْفِنِی شَرَّ مَا أَسْلَفْتُ، وَاعْصِمْنِی مِنَ الازْدِیادِ فِی مَعْصِیَتِکَ، وَحَبِّبْ إِلَیَّ طاعَتَکَ وَمَا یُقَرِّبُنِی مِنْکَ وَیُزْلِفُنِی عِنْدَکَ ۔ سَیِّدِی إِلَیْکَ یَلْجَأُ الْہارِبُ،وَمِنْکَ یَلْتَمِسُ الطَّالِبُ،وَعَلَی کَرَمِکَ یُعَوِّلُ الْمُسْتَقِیلُ التَّائِبُ، أَدَّ بْتَ عِبادَکَ بِالتَّکَرُّمِ وَأَ نْتَ أَکْرَمُ الْاَکْرَمِینَ، وَأَمَرْتَ بِالْعَفْوِ عِبادَکَ وَأَ نْتَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ۔اَللّٰھُمَّ فَلا تَحْرِمْنِی مَا رَجَوْتُ مِنْ کَرَمِکَ،وَلا تُؤْیِسْنِی مِنْ سابِغِ نِعَمِکَ،وَلاَ تُخَیِّبْنِی مِنْ جَزِیلِ قِسَمِکَ فِی ھذِہِ اللَّیْلَةِ لاََِھْلِ طاعَتِکَ وَاجْعَلْنِی فِی جُنَّةٍ مِنْ شِرارِ بَرِیَّتِکَ، رَبِّ إِنْ لَمْ أَکُنْ مِنْ أَھْلِ ذلِکَ فَأَ نْتَ أَھْلُ الْکَرَمِ وَالْعَفْوِ وَالْمَغْفِرَةِ،وَجُدْ عَلَیَّ بِما أَ نْتَ أَھْلُہُ لاَ بِما أَسْتَحِقُّہُ فَقَدْ حَسُنَ ظَنِّی بِکَ، وَتَحَقَّقَ رَجائِی لَکَ وَعَلِقَتْ نَفْسِی بِکَرَمِکَ فَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ وَأَکْرَمُ الْاَکْرَمِینَ اَللّٰھُمَّ وَاخْصُصْنِی مِنْ کَرَمِکَ بِجَزِیلِ قِسَمِکَ، وَأَعُوذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ، وَاغْفِرْ لِیَ الذَّنْبَ الَّذِی یَحْبِسُ عَلَیَّ الْخُلُقَ وَیُضَیِّقُ عَلَیَّ الرِّزْقَ حَتَّی أَقُومَ بِصالِحِ رِضاکَ، وَأَ نْعَمَ بِجَزِیلِ عَطائِکَ، وَأَسْعَدَ بِسابِغِ نَعْمائِکَ، فَقَدْ لُذْتُ بِحَرَمِکَ وَتَعَرَّضْتُ لِکَرَمِکَ وَاسْتَعَذْتُ بِعَفْوِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ وَبِحِلْمِکَ مِنْ غَضَبِکَ فَجُدْ بِما سَأَلْتُکَ، وَأَنِلْ مَا الْتَمَسْتُ مِنْکَ، أَسْأَ لُکَ بِکَ لاَبِشَیْءٍ ھُوَ أَعْظَمُ مِنْکَ

پھر سجدے میں جاکر بیس مرتبے کہے :

سات مرتبہ لَاحَوْلَ وَلاَ قُوَّةَاِلَّابِاللهِ 

دس مرتبہمَا شَاءَ الله

 دس مرتبہ: لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ

پھر رسول اللہ اور ان کی آل پر درود بھیجے اور بعد میں اپنی حاجات طلب کرے۔ قسم بخدا اگر کسی کی حاجات بارش کے قطروں جتنی ہوں تو بھی اللہ اپنے وسیع فضل و کرم اور اس عمل کی برکت سے وہ تمام حاجات برلائے گا۔

{11}شیخ طوسی اور کفعمی نے فرمایا ہے کہ اس رات یہ دعا پڑھے إِلھِی تَعَرَّضَ لَکَ فِی ہذَا اللَّیْلِ الْمُتَعَرِّضُونَ، وَقَصَدَکَ الْقاصِدُونَ وَأَمَّلَ فَضْلَکَ وَمَعْرُوفَکَ الطّالِبُونَ، وَلَکَ فِی ہذَا اللَّیْلِ نَفَحاتٌ وَجَوائِزُ وَعَطایا وَمَواھِبُ تَمُنُّ بِہا عَلَی مَنْ تَشاءُ فَضْلَکَ وَمَعْرُوفَکَ فَإِنْ کُنْتَ یَا مَوْلایَ تَفَضَّلْتَ فِی ھذِھِ اللَّیْلَةِ عَلَی أَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ وَ عُدْتَ عَلَیْہِ بِعائِدَةٍ مِنْ عَطْفِکَ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ الْخَیِّرِینَ الْفاضِلِینَ وَجُدْ عَلَیَّ بِطَوْ لِکَ وَمَعْرُوفِکَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ وَصَلَّی اللهُ عَلَی مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً إِنَّ اللهَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ ۔ اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَدْعُوکَ کَما أَمَرْتَ فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَ إِنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیعادَ ۔

{12}اس رات نماز تهجدکی ہر دو رکعت کے بعد اور نماز شفع اور وتر کے بعد وہ دعا پڑھے کہ جو شیخ و سید نے نقل فرمائی ہے۔

(۱۳)سجدے اور دعائیں جورسول الله {ص}سے مروی ہیں وہ بجا لائے اور ان میں سے ایک وہ روایت ہے جو شیخ نے حماد بن عیسیٰ سے ، انہوں نے ابان بن تغلب سے اور انہوں نے کہا جعکہامام صادق {ع}نے فرمایا کہ جب پندرہ شعبان کی رات آئی تو اس رات رسول الله {ص}بی بی عائشہ کے ہاں تھے جب آدھی رات گزرگئی تو آنحضرت بغرض عبادت اپنے بستر سے اٹھ گئے، بی بی بیدار ہوئیں تو حضور کو اپنے بستر پر نہ پایا انہیں وہ غیرت آگئی جو عورتوں کا خاصا ہے۔ ان کا گمان تھا کہ آنحضرت اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس چلے گئے ہیں۔ پس وہ چادر اوڑھ کر حضور کو ڈھونڈتی ہوئی ازواج رسول کے حجروں میں گئیں۔ مگر آپ کو کہیں نہ پایا۔ پھر اچانک ان کی نظر پڑی تو دیکھا کہ آنحضرت زمین پر مثل کپڑے کے سجدے میں پڑے ہیں۔ وہ قریب ہوئیں تو سناکہ حضور سجدے میں یہ دعا پڑھ رہے ہین سَجَدَ لَکَ سَوادِی وَخَیالِی، وَ آمَنَ بِکَ فُؤادِی، ہذِھِ یَدایَ وَمَا جَنَیْتُہُ عَلَی نَفْسِی، یَا عَظِیمُ تُرْجی لِکُلِّ عَظِیمٍ اغْفِرْ لِیَ الْعَظِیمَ فَإِنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذَّنْبَ الْعَظِیمَ إِلاَّ الرَّبُّ الْعَظِیمُ   پھر آنحضرت سجدے سے سر اٹھاکر دوبارہ سجدے میں گئے اوربی بی عائشہ نے سنا کہ آپ پڑھ رہے تھے:

أَعُوذُ بِنُورِ وَجْھِکَ الَّذِی أَضائَتْ لَہُ السَّماواتُ وَالْاَرَضُونَ وَانْکَشَفَتْ لَہُ الظُّلُماتُ وَصَلَحَ عَلَیْہِ أَمْرُ الْاَوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ مِنْ فُجْأَةِ نَقِمَتِکَ، وَمِنْ تَحْوِیلِ عافِیَتِکَ وَمِنْزَوالِ نِعْمَتِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی قَلْباً تَقِیّاً نَقِیّاً وَمِنَ الشِّرْکِ بَریئاً لاَ کافِراً وَلاَ شَقِیّاً،

پس آپ نے اپنے چہرے کو دونوں طرف سے خاک پر رکھا اور یہ پڑھا: عَفَّرْتُ وَجْھِیْ فِیْ التُّرَابِ وَحُقَّ لِّیْٓ اَنْ اَسْجُدَ لَکَ

(۱۴)اس رات نماز جعفر طیار{ع}بجا لائے، جو شیخ نےعلی رضا{ع}سے روایت کی ہے۔

۱۵)اس رات کی مخصوص نمازیں پڑھے جو کئی ایک ہیں، ان میں سے ایک وہ نماز ہے جو ابو یحییٰ صنعانی نے حضرت امام محمد باقر اور حضرت امام جعفر صادق (ع)سے نیز دیگر تیس معتبر اشخاص نے بھی ان سے روایت کی ہے۔ کہ فرمایا:پندرہ شعبان کی رات چار رکعت نماز بجا لائے کہ ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد سو مرتبہ سورۃ توحید پڑھے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد کہے اَللّٰھُمَّ إِنِّی إِلَیْکَ فَقِیرٌ، وَمِنْ عَذابِکَ خائِفٌ مُسْتَجِیرٌ ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ تُبَدِّلِ اسْمِی وَلاَ تُغَیِّرْ جِسْمِی،وَلاَ تَجْھَدْ بَلائِی،وَلاَ تُشْمِتْ بِی أَعْدائِی ،أَعُوذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عِقابِکَ وَأَعُوذُ بِرَحْمَتِکَ مِنْ عَذابِکَ وَأَعُوذُ بِرِضاکَ مِنْ سَخَطِکَ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْکَ، جَلَّ ثَناؤُکَ أَ نْتَ کَما أَثْنَیْتَ عَلَی نَفْسِکَ وَفَوْقَ مَا یَقُولُ الْقائِلُونَ ۔

یاد رہے کہ اس رات سو رکعت نماز بجا لانے کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ اس کی ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۃ توحید پڑھے۔ اس کے علاوہ چھ رکعت نماز ادا کرے کہ جس میں سورۃ الحمد، سورۃ یٰسین، سورۃ ملک اور سورۃ توحید پڑھی جاتی ہے


 

  • عابد حسین مقدسی